آج سانحۂ 9 مئی کو ایک سال مکمل ہونے کے موقع پر ممکنہ سیاسی ریلیوں کے باعث سیکیورٹی کے پیشِ نظر اسلام آباد کا ریڈ زون سِیل کر دیا گیا۔
ذرائع نے بتایا ہے کہ کسی بھی غیر متعلقہ شخص کو اسلام آبادکے ریڈ زون میں داخلے کی اجازت نہیں ہے۔
اسلام آباد ڈی چوک کے اطراف کنٹینرز لگا دیے گئے اور پولیس کی بھاری نفری تعینات کر دی گئی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پولیس کی جانب سے کسی بھی احتجاج یا ریلی کی اجازت نہ دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
ادھر وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے جڑواں شہر راولپنڈی میں بھی 9 مئی کے حوالے سے سیکیورٹی سخت کردی گئی ہے۔
اس حوالے سے سی پی او راولپنڈی کا کہنا ہے کہ 9 مئی کے حوالے سے پنجاب بھر میں دفعہ 144 نافذ ہے، کسی غیر قانونی اجتماع کی اجازت نہیں ہے، سینئر افسران فیلڈ میں خود سیکیورٹی کی نگرانی کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ امن و امان میں خلل ڈالنے والوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا، غیر قانونی اجتماع، ریلی یا اس کی ترغیب دینے والوں کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔
واضح رہے کہ آج 9 مئی کے دلخراش سانحے کو 1 سال مکمل ہو گیا ہے مگر شہداء کے لواحقین آج بھی دکھی ہیں۔
شہداء کے لواحقین کا کہنا ہے 9 مئی کو شہداء کی یادگاروں کی بے حرمتی کی گئی اور شر پسندوں نے فوجی عمارتوں پر اس طرح حملہ کیا جیسے دشمنوں کی عمارتوں پر حملہ کیا جاتا ہے، ہمارے لیے ان کے پیاروں کی یادگاروں کی بے حرمتی دیکھنا نہایت تکلیف دہ تھا، حکومت سے مطالبہ ہے جو لوگ 9 مئی کی توڑ پھوڑ میں ملوث تھے انہیں سخت سزا دی جائے۔
سانحۂ 9 مئی کے حوالے سے صدرِ مملکت آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ 9 مئی پاکستان کی تاریخ میں یومِ سیاہ کے طور پر یاد رکھا جائے گا، 9 مئی کو سیاسی طور پر مشتعل ہجوم نے ملک بھر میں کہرام مچایا۔
ان کا کہنا ہے کہ پُرتشدد واقعات سے صرف پاکستان کے دشمنوں کے مفادات پورے ہوئے، 9 مئی کو تشدد کے ذمے داران کو قانون کے مطابق جوابدہ ٹھہرانا چاہیے۔
9 مئی کے حوالے سے وزیرِ اعظم شہباز شریف نے ایک پیغام میں کہا ہے کہ 9 مئی محض تاریخ کا ایک سیاہ ترین دن نہیں، یہ ریاست پر سیاست قربان کرنے اور سیاست کے لیے ریاست پر حملہ کر دینے والی دو سوچوں کو الگ الگ کر دینے والا دِن ہے۔
وزیرِ اعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ ایک طرف وطن پر لہو نچھاور کرنے والے قوم کے عظیم بیٹے، ان کے عظیم اہلِ خانہ، محبِ وطن عوام ہیں، دوسری طرف نفرت کی آگ میں سلگتے وہ کردار ہیں جن کے دِل میں ریاستی مفادات کا کوئی درد ہے، نہ آنکھ میں قومی یادگاروں، ریاستی اداروں، آئین، قانون کے لیے کوئی عزت وشرافت ہے۔
وزیرِ اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ایک سال گزر گیا لیکن قوم اور پاکستان اپنے مجرموں کو نہ بھولے ہیں نہ بھولیں گے، وعدہ ہے ارضِ پاک، عظیم شہداء، اُن کے ورثاء اور قوم سے کہ 9 مئی پھر کبھی نہیں آئے گا، ہمیں آگے بڑھنا ہے اور ترقی کی منازل طے کرنی ہیں، اپنی آنے والی نسلوں کو ایک روشن مستقبل دینا ہے۔
تمام مکاتبِ فکر کے علمائے کرام اور اقلیتی برادری نے اس حوالے سے جناح ہاؤس کا دورہ کیا ہے جہاں انہوں نے سانحۂ 9 مئی کی مذمت کی ہے اور سانحے کے ذمے داروں کو کڑی سے کڑی سزا دینے کا مطالبہ کیا ہے۔
عوام کا کہنا ہے آج بھی 9 مئی کے زخم اسی طرح تازہ ہیں جو ملک پر کاری ضرب کی صورت میں لگائے گئے، آج بھی جناح ہاؤس کو دیکھتے ہیں تو دل خون کے آنسو روتا ہے۔
عوام نے مطالبہ کیا ہے کہ پاکستان کی افواج کے خلاف مہم چلانے والے ملک دشمن عناصر کی حوصلہ شکنی کرنی چاہیے، ہمارا فوج کے ساتھ رشتہ محبت اور عقیدت کا ہے اس لیے فوری طور پر سانحۂ 9 مئی کے تمام ذمے داران کو کیفرِ کردار تک پہنچایا جائے۔
سول سوسائٹی کا کہنا ہے 9 مئی پاکستان کا بد ترین دن تصور کیا جائے گا، ان شہداء کی یادگاروں کو جلایا گیا جو آنے والے نوجوانوں کے لیے باعثِ فخر تھیں، جنہوں نے پورے ملک کو جلا ڈالا وہ آج بھی کھلے عام گھوم رہے ہیں۔
سول سوسائٹی کی جانب سے کہا گیا ہے کہ سیاست کے نام پر ریاست کو داؤ پر نہیں لگایا جا سکتا، سیاسی جدوجہد کی آڑ میں ملک کے اداروں پر حملہ آور ہونے والے کسی معافی کے مستحق نہیں، ہم اپنی عدلیہ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ان لوگوں کو کیفرِ کردار تک پہنچایا جائے۔