ماؤں کے عالمی دن کی روایت ڈالنے والی خاتون کو اس پر افسوس کیوں ہوا؟

—فائل فوٹو
—فائل فوٹو

ہر سال مئی کے دوسرے اتوار کو دنیا بھر میں ماؤں کا عالمی دن منایا جاتا ہے۔

رواں سال ماؤں کا عالمی دن 12 مئی  یعنی آج منایا جا رہا ہے اور اس دن کو منانے کا مقصد بچوں کے تحفظ اور اچھی پرورش کے لیے ماؤں کی بے شمار قربانیوں اور جدوجہد کو سراہنا ہے ۔

ماؤں کا عالمی دن منانے کی روایت کب اور کس نے قائم کی؟

امریکی سماجی کارکن اینا جارویس نے امریکا میں خانہ جنگی کے دوران اپنی والدہ کے کام سے متاثر ہو کر امریکا میں ماؤں کے ایک مخصوص دن مقرر کرنے کے لیے ایک تحریک کا آغاز کیا۔

اُنہوں نے 1908ء میں اپنی ماں کی یاد میں ایک خصوصی تقریب کا انعقاد کر کے تمام ماؤں کی جدوجہد کو سراہنے کے لیے ماؤں کے لیے ایک مخصوص دن مقرر کرنے کی بنیاد رکھی۔

ماؤں کا عالمی دن مئی کے دوسرے اتوار کو کیوں منایا جاتا ہے؟

اینا جارویس کی بھرپور کوششوں کے بعد امریکی صدر ووڈرو وِلسن نے 1914ء میں مئی کے دوسرے اتوار کو ماؤں کے لیے وقف کرنے کی منظوری دی تھی۔

اینا جارویس کو یہ دن منانے کی روایت قائم کرنے پر افسوس کیوں ہوا؟

ماؤں کے عالمی دن کو دنیا کی بڑی کمپنیوں کی جانب سے اپنے کاروباری فوائد کے لیے استعمال ہوتا دیکھ کر اینا جارویس کو اس دن کی روایت قائم کرنے کے اپنے فیصلے پر پچھتاوا ہونے لگا اور پھر اُنہوں نے اپنے بقیہ زندگی اس روایت کو ختم کرنے کی تحریک میں گزاری لیکن وہ اس مقصد میں کامیاب نہیں ہو سکیں۔

1920ء کی دہائی تک ماؤں کا دن منانے کی روایت بہت زیادہ مقبول ہو گئی تھی اور کمپنیوں نے اس دن کے حوالے سے خصوصی کارڈز اور تحائف بیچنا شروع کر دیے تھے جو اینا جارویس کو بالکل پسند نہیں آیا کیونکہ ان کے خیال اس طرح اس دن کی اہمیت میں کمی آ گئی تھا۔

وہ نہیں چاہتی تھیں کہ لوگ اس دن کو منانے کے لیے خوبصورت پھولوں، کارڈز اور چاکلیٹ پر بہت زیادہ پیسے خرچ کریں۔

اینا جارویس نے اپنی آخری سانس تک ماؤں کے دن کو خاص رکھنے کے لیے بہت کوشش کی جس کی وجہ سے اُنہیں خود معاشی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا کیونکہ اُنہوں نے ماؤں کے دن کو کاروباری فوائد کے لیے استعمال ہونے سے بچانے کے لیے اپنے بہت پیسے خرچ کیے۔

اینا جارویس نومبر 1948ء میں حرکتِ قلب بند ہونے سے انتقال کر گئی تھیں۔

Leave a Comment