سپریم کورٹ نے مان لیا ذوالفقار بھٹو کا ٹرائل فیئر نہیں تھا، بلاول بھٹو

چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ نے مان ہے کہ ذوالفقار علی بھٹو کا ٹرائل فیئر نہیں تھا۔

لاہور میں ’بھٹو ریفرنس اور تاریخ‘ کے موضوع پر منعقدہ سیمینار سے خطاب میں بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ عدالت مانتی ہے کہ اس سے غلطی ہوسکتی ہے، تو پھر ہمیں جوڈیشل ریفارم لانا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ عدالتی فیصلہ پیپلز پارٹی کے کارکنوں کی جدوجہد کا نتیجہ ہے، یہ فیصلہ صدر زرداری کی جدوجہد کا نتیجہ ہے۔

پی پی چیئرمین نے مزید کہا کہ صدر زرداری نے یہ ریفرنس عدلیہ کو بھیجا تھا، سپریم کورٹ یہ بات مانتی ہے کہ شہید بھٹو کے ساتھ ناانصافی ہوئی، عدالت مانتی ہے ذوالفقار علی بھٹو کا ٹرائل فیئر نہیں تھا۔

بلاول بھٹو زرداری نے یہ بھی کہا کہ عدالت خود ریفارم لاسکتی ہے، لیکن سب سے بڑی ذمے داری پارلیمان کی ہے، عدالتی اصلاحات کےلیے آئینی ترمیم لانے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ چارٹر آف ڈیموکریسی کے عدالتی ریفارم پر عمل درآمد نہیں کیا، اگر عدالتی ریفارم نہیں کرتے تو ہم اپنے فرائض ادا نہیں کرتے۔

پی پی چیئرمین نے کہا کہ ریفارم لائیں تاکہ ذوالفقار علی بھٹو جیسے عدالتی قتل کے جرم نہ ہوں، پیپلز پارٹی کی ہمیشہ کوشش رہی ہے کہ نظام میں جمہوری بہتری لے کر آئیں۔

ان کا کہنا تھا کہ سیاست سیاست نہیں رہی بلکہ ذاتی دشمنی میں تبدیل کی گئی، سیاست میں گنجائش ہی نہیں رہی کہ اختلاف رائے کا احترام کریں۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ 1973ء کا آئین اور 18ویں ترمیم مشاورت سے لائے، صدر زرداری نے پارلیمان سے ابتدائی تقریر کی تو مفاہمت کا پیغام بھیجا۔

انہوں نے کہا کہ گالم گلوچ اور نفرت کی سیاست کے بجائے پاکستان سے متعلق سوچیں، ایسے سیاستدان جو اپنی ذات سے آگے نہیں دیکھتے انہوں نے جواب میں شورشرابا کیا۔

پی پی چیئرمین نے کہا کہ سیاسی جماعتیں بات چیت پر تیار نہ ہوں گی تو اتنے بڑے مسئلے کے حل کی اُمید نہیں، ہم ایک ذمے دار سیاسی جماعت ہیں، مثبت کردار ادا کرنا چاہتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ تمام سیاسی جماعتوں کے مقابلے میں ایک سیاسی جماعت کے پاس منشور تھا، پیپلز پارٹی کے 10 نکاتی منشور پر بہت تنقید ہوئی۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ الیکشن کے بعد تمام حکومتوں نے پیپلز پارٹی کے 10 نکاتی منشور کو اپنایا ہے، ہم نے کہا تھا کہ کسان کارڈ بنائیں گے، اس پر بھی تنقید ہوئی۔

انہوں نے کہا کہ آج پاکستان کا کسان سراپا احتجاج ہے، اگر ہمارا کسان کارڈ کا منصوبہ چاروں صوبوں میں ہوتا تو شاید اتنا بڑا مسئلہ پیدا نہ ہوتا۔

Leave a Comment