IMF سے نئے پیکیج کے لیے مذاکرات شروع، ٹیکس پالیسی اور نفاذ میں 7000 ارب روپے کا خلا ہے، عالمی مالیاتی ادارہ

IMF سے نئے پیکیج کے لیے مذاکرات شروع، ٹیکس پالیسی اور نفاذ میں 7000 ارب روپے کا خلا ہے، عالمی مالیاتی ادارہ

اسلام آباد (مہتاب حیدر)چھ سے آٹھ ارب ڈالر کے تازہ بیل آؤٹ پیکیج کیلئے مذاکرات کے آغاز پر آئی ایم ایف ٹیکس میں فرق کے حوالے سے اپنا تجزیہ لے کر سامنے آیا ہے جس میں تخمینہ لگا یا گیا ہے کہ پالیسی اور اس کے نفاذ میں فرق 6.9 کے برابرہے جو کہ 7000ہزار ارب روپے سالانہ کے برابر ہے۔

 مذاکرات پیر کو شروع ہوئے جس میں آئی ایم ایف کے وفد کی قیادت کنٹری ہیڈ ناتھن پورٹر اور پاکستان کی قیامدت وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کر رہے تھے۔

آئی ایم ایف کا موقف تھا کہ صرف پالیسی گیپ کو پرکرکے 3400ارب روپے بچائے جاسکتے ہیں،3.4 فیصد جی ڈی پی کا فرق تو پالیسیوں کی توڑ پھوڑ کی وجہ سے ہے جن میں 2 فیصد جی ایس ٹی پر 6.0فیصد انکم ٹیکس پر اور 0.8فیصد کسٹم کی وجہ سے ہے۔نفاذ کا گیپ ریٹیل میں سب سے زیادہ 30 فیصد ٹرانسپورٹ میں 19 فیصد، سرحد پاراسمگلنگ میں 12 فیصد اور ریئل اسٹیٹ سیکٹر میں 5 فیصد ہے۔

 ایکسائز ایف ای ڈی میں صورتحال قدرے بہتر ہے،، آٗی ایم ایف کے مشن چیف ناتھ پورٹر نے ساختیاتی نوعیت کی معاشی اصلاحات کےلیے سیاسی استحکام کی ضرورت پر زور دیا تاکہ نمواس متوقع بیل آؤٹ پیکج کے تحت پائیدار بنیادوں پر آگے بڑھایاجاسکے۔

پاکستان نے اس موقع پر ای ایف ایف پروگرام کو ماحولیاتی فنانسنگ کے ذریعے مضبوط بنانے کا معاملہ بھی اٹیایا تاکہ پیکج کو 8 ارب ڈالر کے مجموعی حجم تک اٹھایاجاسکے۔وزارت خزانہ اس پہلے اجلاس کے حوالے سے کوئی بیان جاری کرنے یا اس پر خاموش رہنے کے حوالے سے کوئی فیصلہ نہیں کرپائی۔ 

ٹٰیکس کے فرق کے تجزیہ کے حوالے سے آئی ایم ایف اور ایف بی آر ے بڑوں میں بھی ایک اجلاس ہوا جس میں ٹیکس کی تجاویز پربھرپور طریقے سے تبادلہ خیال ہوا۔

 آئی ایم ایف کا پالیسی کے حوالے سے کہنا تھا کہ جی ڈی پی کے 3.4 فیصد تک کا خلا ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ خالی پالیسی گیپ کو پرکرکے 3400 ارب روپے بچائے جاسکتے ہیں، 3.4 فیصد جی ڈی پی کا فرق تو پالیسیوں کی توڑ پھوڑ کی وجہ سے ہے جن میں 2 فیصد جی ایس ٹی پر ، 0. فیصد انکم ٹیکس پر اور 0.8فیصد کسٹم کی وجہ سے ہے۔

ٹیکس پر عملدرآمد کے خلا کا مجموعی فرق 3.5 فیصد ہے جس میں سے 1.5 فیصد آمدن ٹیکس، 0.3 فیصد کسٹم اور 0.2 فیصد فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی پر ہے۔ایف بی آر نے ٹیکس گیپ تجزیہ ڈیٹا جاری کیا ہے جس کے نتائج کےمطابق ٹیکس کا مجموعی گیپ 6.9 ہے ۔

 پالیسی اور اور عملدرآمد دونوں کا فرق ٹیکس کے مجموعی خلا کا آدھا آدھا ہے۔پالیسی خلا زیادہ تر سیلز ٹیکس کی وجہ سے ہے جبکہ عملرآمد کا خلا انکم ٹیکس اور سیلز ٹیکس کے مابین برابر ہے۔ 

نفاذ کا گیپ ریٹیل کے شعبے میں سب سے زیادہ 30فیصد ہے۔ ٹراسپورٹ کے شعبے میں 19فیصد، سرحد پاراسمگلنگ کے ضمن میں 12 فیصد اور ریئل اسٹیٹ سیکٹر میں 5 فیصد ہے۔

 ایکسائز ایف ای ڈی میں قدرے عملرآمد کے خلا کی صورتحال قدرے بہتر ہے۔ ٹٰیکس کی تقسیم کا پرانا تجزیہ بتاتا ہے کہ لیبر پر ٹیکس بالخصوص بہت کم ہے۔ ٹیکس کے خلا کے تجزیہ سے پاکستان کی ٹیکس کی نالائقی اورکم اہلیت اور کی وجوہ کا پتہ چلانے میں مدد مل سکتی ہے۔

Leave a Comment