اسلام آباد(فاروق اقدس، تجزیاتی جائزہ)راولپنڈی کی اڈیالہ جیل سے قومی اسمبلی کی اہم ترین قائمہ کمیٹی برائے پبلک اکاؤنٹس کی چیئرمین شپ کیلئے بار بار بدلتے ناموں اور دیگر عوامل کے باعث تنظیمی سطح پر دھڑے بندی اور تنازعات میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے ۔
عمر ایوب،شیر افضل مروت اور حامد رضا کے بعد جھنگ سے قومی اسمبلی کے سابق رکن جو مسلم لیگ (ق)اور (ن)کا سفر کرتے ہوئے گزشتہ سال بنی گالہ پہنچ گئے تھے وقاص اکرم کو کمیٹی کا چیئرمین بنائے جانے کی خبروں پر شیر افضل مروت نے انتہائی شدید ردعمل کا مظاہرہ کیا ہے
انہوں نے عمران خان سے جارحانہ ملاقات کا عندیہ بھی دیا ،واضح رہے شیر افضل مروت خیبرپختونخوا اور ملحقہ علاقوں میں بہت زیادہ مقبولیت رکھتے ہیں ،بعض مقامات پر تو ان کا استقبال اڈیالہ جیل کے قیدی 804کی طرح کیا جاتا ہے، یہی وجہ ہے کہ عمران خان نے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی چیئرمین کا فیصلہ تبدیل کرنے کے حوالے سے خود سامنے آنے کی بجائے سیاسی کمیٹی سے کروایا ہے۔
پھر خبروں کے مطابق ان کی جگہ لینے والے وقاص اکرم کا بھی شیر افضل مروت کے بارے میں رویہ،بیانیہ بہت مصالحانہ اور دھیما ہے تاہم خود پی ٹی آئی کے حلقوں میں یہ تاثر موجود ہے کہ شیر افضل مروت کسی وقت بھی قیدی نمبر 804کیلئے کوئی بڑا مسئلہ یا بحران پیدا کر سکتے ہیں جس کی وہ بدرجہ اتم صلاحیت رکھتے ہیں۔
شیر افضل مروت نے پارٹی کی سیاسی کمیٹی کا فیصلہ تسلیم کرنے سے انکار کرتے ہوئے ان کی جگہ وقاص اکرم کو پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا چیئرمین بنانے کے فیصلے کو فراڈ قرار دیتے ہوئے کہا کہ تین افراد پی ٹی آئی کو ہائی جیک کرنے کی کوشش کر رہے ہیں میں اسے کامیاب نہیں ہونے دونگا اپنے ٹویٹ (ایکس)میں شیرافضل مروت کا کہنا تھا کہ وہ جلد ہی عمران خان سے ملاقات کر کے انہیں اس فراڈ سے آگاہ کریں گے۔
یاد رہے کہ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی جس کا قیام پاکستان کے قیام کے بعد 1948میں ہی عمل میں آ گیا تھا۔ سرکاری اداروں اور حکومتی کارکردگی کے احتساب سمیت اپنی اسی نوعیت کی ذمہ داریوں کے حوالے سےانتہائی اہم سمجھی جاتی ہے۔ پارلیمانی نظام میں گو کہ یہ لازم نہیں کہ قومی اسمبلی کے ایوان میں اپوزیشن لیڈر ہی اس کمیٹی کا چیئرمین ہوگا۔ تاہم یہ ایک مضبوط اور دیرینہ پارلیمانی روایت ضرور ہے کہ یہ اہم منصب ایوان میں قائد حزب اختلاف کو ہی دیا جاتا ہے۔
یہ پہلا موقع ہے کہ اڈیالہ جیل سے اس اہم پارلیمانی ذمہ داری کیلئے جو تین نام سامنے آئے وہ باہمی چپقلش اور تنازعے کا شکار ہو گئے۔سب سے ابتدائی مرحلے میں عمر ایوب خان کا نام جو اپوزیشن لیڈر ہیں اس ذمہ داری کے حوالے سے گردش کرتا رہا۔
پھر گزشتہ دنوں پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر علی خان نے عمران خان سے ملاقات کے بعد اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا تھا کہ عمران خان نے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی سربراہی کیلئے شیر افضل مروت کا نام فائنل کر دیا ہے۔