سابق وزیراعظم عمران خان نے وزیر آباد میں لانگ مارچ کے دوران حملے کے بعد پہلی نیوز کانفرنس میں کہا کہ ’انہوں نے مجھے سلمان تاثیر کی طرح مروانے کی کوشش کی۔ یہ پلان بنایا کہ ایسا تاثر دیا جائے کہ عمران خان نے دین کی توہین کی۔‘
مزید پڑھیں
جمعے کو عمران خان نے نیوز کانفرنس میں کہا کہ ’پتہ چل گیا تھا وزیرآباد یا گجرات میں نشانہ بنایا جائے گا، مجھے چار گولیاں لگیں۔ 24 ستمبر کو میں نے بتا دیا تھا کہ بند کمرے میں مجھے مارنے کی منصوبہ بندی کی جا رہی ہے۔‘
سابق وزیراعظم نے بتایا کہ ’جب کنٹینر پر تھا تو ایک دم گولیوں کا برسٹ آتا ہے، مجھے گولیوں کے دو برسٹ مارے گئے، میں نے بچنا نہیں تھا۔ ایک حملہ آور نے سائیڈ سے دوسرے نے سامنے سے فائر کیا۔ جو سامنے حملہ آور تھا میں گر گیا تو وہ سمجھا کہ میں مر گیا ہوں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’جو ایک شخص پکڑا گیا وہ انتہا پسند نہیں، اس کے پیچھے پلان ہے جسے بےنقاب کریں گے۔‘
عمران خان نے کہا کہ ’یہ سمجھتے ہیں کہ عمران خان کو ہٹائیں گے تو لوگ مٹھائیاں تقسیم کریں گے۔ لوگ ان کی کرپشن سے تنگ تھے اس لیے ان کے جانے پر مٹھائیاں تقسیم کرتے تھے۔‘
چیئرمین تحریک انصاف نے کہا کہ چھ ماہ پہلے امریکی انڈر سیکرٹری پاکستانی سفیر کو بلا کرکہتا ہے کہ عمران خان کو نہ ہٹایا تو پاکستان کو معاف نہیں کریں گے۔ لوگوں کو خریدا جاتا ہے اور عدم اعتماد میں حمایت حاصل کی جاتی ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’وزارت عظمیٰ سے ہٹنے کے بعد دوبارہ عوام کے پاس گیا، 25 مئی کو لانگ مارچ کیا جس میں لوگوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ آئین ہمیں احتجاج اور لانگ مارچ کی اجازت دیتا ہے۔‘
عمران خان کے بقول ’یہ سمجھ رہے تھے کہ پی ٹی آئی ممی ڈیدی پارٹی ہے ختم ہو جائے گی۔ پہلے انہوں نے ممنوعہ فنڈنگ کیس میں مجھے نااہل کرنے کی کوشش کی پھر توشہ خانہ کیس میں نااہل کیا۔‘