پاکستان میں کمرشل بینکوں کی جانب سے حال ہی میں اعلان کیا گیا ہے کہ کریڈٹ کارڈ پر بیرون ملک ادائیگیاں اب اوپن مارکیٹ ڈالر ریٹ پر ہوں گی تاہم پاکستان میں کئی صارفین نے شکایت کی ہے کہ پاکستانی بینک ان سے کارڈ کے ذریعے کی گئی انٹرنیشنل ٹرانزیکشن کے اوپن مارکیٹ ریٹ سے بھی زائد وصول کر رہے ہیں۔
منگل کو ایوان بالا میں خطاب کرتے ہوئے سینیٹر دنیش کمار پالیانی نے بھی دعویٰ کیا کہ ان سے بین الاقوامی خریداری پر بینک نے بلیک مارکیٹ ریٹ وصول کیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر پاکستان میں انٹربینک میں ڈالر ریٹ 228 روپے ہے تو اوپن مارکیٹ میں 236 ہے مگر بلیک مارکیٹ میں 260 روپے میں ڈالر بیچا جاتا ہے۔
ان کے مطابق کچھ دن قبل وہ بیرون ملک تھے تو اپنے کارڈ پر کچھ خریداری کی جس کا بل وہاں 70 ہزار روپے دکھایا گیا مگر جب وہ پاکستان پہنچے تو کارڈ پر 89 ہزار چارج ہوچکے تھے۔
سینیٹر دنیش کمار نے بتایا کہ جب انہوں نے بینک کو فون کر کے پوچھا تو ای میل کے ذریعے جواب موصول ہوا کہ ’ہم انٹرنیشنل ٹرانزیکشن اوپن مارکیٹ سے ڈالر لے کر مکمل کرتے ہیں۔ اس طرح ڈالر میں کی گئی انٹرنیشنل ٹرانزیکشن کی پاکستانی روپے میں وصولی اوپن مارکیٹ کے ریٹ سے کی جائے گی۔‘
سنیٹر پالیانی نے کہا کہ ’سٹیٹ بینک نے بینکوں کو اختیار دے دیا ہے کہ بلیک مارکیٹ سے ڈالر خرید لیں۔ یہ پاکستانی عوام کی جیب پر ڈاکہ ڈالا جا رہا ہے۔ وزیرخزانہ اس کا نوٹس لیں۔‘یاد رہے کہ چند دن قبل میزان بینک اور حبیب بینک کی جانب سے اعلان سامنے آیا تھا کہ کریڈٹ کارڈ پر بیرون ملک ادائیگیاں اب اوپن مارکیٹ ڈالر ریٹ پر ہوں گی۔
اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ کریڈٹ کارڈ پر بیرون ملک سے اشیا خریدنے پر تمام ادائیگیاں اوپن مارکیٹ ریٹ پر ہوں گی اور خریداری کے وقت جو بھی اوپن مارکیٹ میں ریٹ ہوگا وہی چارج کیا جائے گا۔
