انڈیا کے وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے کہا ہے کہ 9 دسمبر کو چین کے ساتھ سرحد پر جھڑپوں کے دوران انڈین فوج نے چینی فوجیوں کو ملک کی سرحدوں میں داخل ہونے سے روکا تھا۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق انڈین وزیر دفاع نے کہا کہ انڈیا کی شمال مشرقی ریاست اروناچل پردیش کے توانگ سیکٹر میں چین کے ساتھ سرحد پر جھڑپوں میں دونوں اطراف کے فوجی زخمی ہوئے۔
تاہم انڈین وزیر دفاع کے بتایا کہ کوئی ان کا کوئی فوجی ہلاک ہوا اور نہ ہی کسی کو سنگین نوعیت کے زخم آئے۔
چین کی وزارت خارجہ نے بھی جاری بیان میں کہا ہے کہ فراہم کردہ معلومات کے مطابق سرحد پر صورتحال فی الحال معمول کے مطابق ہے۔
لداخ کی وادی گلوان میں جون 2020 میں انڈیا اور چین کے درمیان جھڑپوں کے بعد یہ پہلا موقع ہے کہ دونوں افواج آمنے سامنے آئیں۔
سال 2020 کے دوران ہونے والی جھڑپوں میں 20 انڈین اور چار چینی فوجی مارے گئے تھے۔ اس کے بعد دونوں ممالک کے درمیان کئی جھڑپیں ہوئی تھیں۔
جھڑپوں کے بعد انڈیا نے چینی افواج کا مقابلہ کرنے کے لیے لداخ میں تقریباً 50 ہزار فوجی تعینات کیے تھے۔
دونوں ملکوں میں افواج کو پیچھے ہٹانے کے معاہدے کے بعد چینی فوجیوں نے لداخ میں پینگونگ تسو جھیل کے کنارے سے تمام کیمپوں کو خالی کرتے ہوئے درجنوں ڈھانچوں کو توڑ دیا تھا اور گاڑیوں سمیت وہاں سے منتقل ہو گئے تھے۔
انڈیا اور چین کے درمیان 3800 کلومیٹر طویل سرحد ہے جہاں دونوں ملکوں کی فوجیں سرحد پر کسی بھی آتشیں اسلحے کے استعمال سے بچنے کے لیے طویل عرصے سے قائم پروٹوکول کی پابندی کرتی ہیں۔