پاکستان کے صوبہ پنجاب کی اسمبلی تحلیل کرنے کی ایڈوائس وزیراعلی پنجاب نے گورنر کو بھجوا دی ہے۔ گورنر کے پاس باضابطہ طور پر اسمبلی تحلیل کرنے کے لے تقریباً ایک روز کا وقت ہے اگر وہ اس دوران اسمبلی تحلیل نہیں کرتے ہیں تو خود بخود اسمبلی تحلیل ہو جائے گی۔
اسمبلی کی تحلیل کے حوالے سے کچھ واقعات ایسے ہیں جن کا بظاہر کوئی اثر تو نہیں ہے لیکن ان کی کوئی سیاسی توجیہہ بھی سامنے نہیں ہے۔ مثال کے طور پر جب جمعرات کو وزیراعلٰی پنجاب چوہدری پرویز الٰہی مران خان سے ملنے گئے تو انہوں نے خود اسمبلی تحلیل کرنے کی ایڈوائس بھیجنے کا اعلان نہیں کیا۔
فواد چوہدری نے ایڈوائس بھیجنے کا اعلان کیا تو ترجمان پنجاب حکومت نے ایڈوائس کی ایک نقل اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر جاری کی۔ اس میں سادہ کاغذ پر ایک تحریر لکھی ہوئی تھی اور نیچے تاریخ کی جگہ پر واضح نظر آرہا تھا کہ چھیڑ چھاڑ کی گئی ہے۔
میڈیا نے بھی احتیاط سے کام لیتے ہوئے صرف فواد چوہدری کے بیان کو ہی چلایا، کیونکہ نہ تو وزیراعلٰی آفس اس بات کی تصدیق کر رہا تھا اور نہ ہی مسلم لیگ ق نے کوئی بیان جاری کیا۔ البتہ یہ دھند اس وقت چھٹی جب مونس الٰہی نے چند گھنٹوں کے بعد ایک ٹویٹ کی۔
تاہم انہوں نے ٹویٹ میں ایڈائس کی جو نقل لگائی وہ اس سے مختلف تھی جو تحریک انصاف نے پہلے جاری کی تھی۔ صرف یہی نہیں بلکہ فواد چوہدری نے اسمبلی تحلیل کرنے کا اعلان کیا تو انہوں نے یہ بھی کہا کہ خیبر پختونخوا کی اسمبلی پنجاب اسمبلی کے تحلیل کے دو روز بعد ختم کی جائے گی۔
اس سے پہلے تحریک انصاف اعلان کر چکی تھی کہ پنجاب اور خیبر پختونخوا کی اسمبلیاں ایک ہی وقت میں تحلیل کی جائیں گی، تاہم جب یہ عمل بالآخر شروع ہوا تو ایسا نہیں کیا گیا۔
تجزیہ کار سلمان غنی کہتے ہیں کہ اس کی وضاحت آسان ہے کوئی ایسی مشکل نہیں ہے۔ ’آخری وقت تک تحریک انصاف کو خدشہ تھا کہ کہیں چوہدری پرویز الٰہی اپنی بات سے مُکر نہ جائیں۔ اس لیے انہوں نے تیزی میں پہلے سے موجود سادہ کاغذ والی ایڈوائس میڈیا کو جاری کر دی۔‘
