پاکستان کے مرکزی سٹیٹ بینک نے میڈیکل اور کھانے پینے کی اشیا سمیت دیگر ضروری سامان کی درآمد کی پالیسی میں نرمی کا اعلان کیا ہے اور اس کے لیے بینک سے ایل سی لینے کی شرط ختم کر دی ہے۔
پیر کو سٹیٹ بینک کی جانب سے جاری اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ ’فیصلہ تاجر تنظیموں کی درخواست پر کیا گیا ہے جو 31 مارچ 2023 تک نافذالعمل رہے گا۔‘
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ بینک دولت پاکستان نے ایچ ایس کوڈ کے چیپٹر 84، 85 اور 87 میں آنے والی اشیا کے لیے پیشگی منظوری کی شرط واپس لے لی ہے اور بینکوں کو ہدایت جاری کی گئی ہے کہ دوا اور توانائی سے متعلق اشیا کی درآمد کو ترجیح دیں۔
سٹیٹ بینک کے مطابق ’ایسے تمام درآمد کنندگان کو سہولت دی جائے جو یا تو ادائیگی کی میعاد کو 180 دن یا اس سے زائد تک توسیع دے سکتے ہیں یا جو اپنی درآمدی ادائیگیوں کے لیے بیرون ملک سے رقوم کا بندوبست کر سکیں۔‘
’بینکوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ 31 مارچ 2023 تک ایسی اشیا کی شپمنٹس کی دستاویزات کو پراسیس کر کے جاری کریں جو بندرگاہ پر آ چکی ہوں یا 18 جنوری کو یا اس سے قبل روانہ کی گئی ہوں۔‘
تاجر برادری کی جانب سے مرکزی بینک کے فیصلے کا خیرمقدم کیا گیا ہے۔
تاجر رہنما عتیق میر نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’اچھا فیصلہ ہے، اس سے مارکیٹ میں بہتری آئے گی۔ تاجروں کا مال بھی کلیئر ہو گا اور میڈیکل سمیت دیگر شعبوں کی مشکلات میں بھی کمی آئے گی۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’اس میں اس بات کا خیال رکھا جائے کہ غیرضروری اشیا کی درآمد کا راستہ نہ کُھل جائے۔ ملک میں ڈالر کی کمی درپیش ہے۔ سب کو اپنے اپنے حصے کی ذمہ داری نبھانا ہو گی۔‘
