وفاقی حکومت نے بانی پی ٹی آئی کے جیل میں کمرے کی تصاویر سپریم کورٹ میں پیش کر دیں۔
یاد رہے کہ نیب ترامیم کیس کی گزشتہ سماعت میں بانی پی ٹی آئی نے عدالت سے شکایت کی تھی جس پر وفاقی حکومت نے بانی پی ٹی آئی کے موقف کی تردید میں اضافی دستاویزات جمع کروا دیں۔
وفاقی حکومت کا کہنا ہے کہ بانی پی ٹی آئی کا قید تنہائی میں ہونے کا موقف بھی غلط ہے۔
اضافی دستاویزات کے ساتھ بانی پی ٹی آئی کی اڈیالہ جیل میں وکلاء سے ملاقات کی تصاویر بھی شامل ہیں۔
بانی پی ٹی آئی جیل میں 413 ملاقاتیں کر چکے
قید میں بانی پی ٹی آئی سے مختلف افراد کی اب تک 413 ملاقاتیں ہوئی ہیں، ملاقاتوں کا یہ سلسلہ 28 ستمبر 2023ء سے شروع ہوا، جو تاحال جاری ہے۔
ملاقات کرنے والوں میں عمران خان کے وکلا، ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی، ان کی بہنیں اور کزن شامل ہیں۔
اس کے علاوہ موجودہ وزیرِ اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور اور سابق وزیراعلیٰ گلگت بلتستان خالد خورشید بھی جیل میں بانی پی ٹی آئی سے ملے۔
سابق صدر مملکت عارف علوی، سابق وزیرِ اعظم آزاد کشمیر سردار عبدالقیوم کے علاوہ شوکت خانم اور پمز اسپتال کے ڈاکٹروں اور متعدد سیاست دانوں نے بھی جیل میں بانی پی ٹی آئی سے ملاقاتیں کی ہیں۔
وفاقی حکومت نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی نے سپریم کورٹ میں وکلاء تک رسائی نہ دینے کا موقف اپنایا، عدالت مناسب سمجھے تو بانی پی ٹی کے بیان اور حقیقت جانچنے کے لیے کمیشن بھی مقرر کر سکتی ہے۔
حکومت کی جانب سے عدالت میں دی جانے والی تصاویر میں دیکھا جاسکتا ہےکہ عمران خان کے کمرے میں ایئر کولر، ایل ای ڈی، اسٹڈی ٹیبل، آفس کرسی اور میٹریس کی سہولت موجود ہے جب کہ انہیں ورزش کی مشین بھی فراہم کی گئی ہے۔
اس کے علاوہ بانی پی ٹی آئی کے سیل کے باہر ایک راہداری ہے جہاں انہیں واک کرنے کی سہولت میسر ہے جب کہ ان کے پاس ڈرائے فروٹس، چنے، بادام، کولڈ ڈرنکس، چاکلیٹ اور کتابیں بھی موجود ہیں۔