پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف کی سربراہی میں قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس جاری ہے۔
اسلام آباد میں ہونے والے قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں سول اور عسکری قیادت شریک ہے۔
خیال رہے کہ ملک کے مختلف حصوں میں دہشت گردی کی نئی لہر کے بعد یہ اجلاس منعقد ہو رہا ہے۔
قبل ازیں جمعرات کو وزیراعظم شہباز شریف اور آرمی چیف جنرل عاصم منیر کے درمیان ملاقات ہوئی تھی۔
وزیراعظم ہاؤس سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ ’قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں دہشت گردی کی حالیہ لہر کے سدباب پر بات ہو گی۔‘
راولپنڈی میں آرمی چیف جنرل عاصم منیر کی سربراہی میں دو روز تک جاری رہنے والی کور کمانڈر کانفرنس کے بعد بدھ کو کہا گیا تھا کہ ’عوام کی امنگوں کے مطابق بلا تفریق شدت پسندوں کے خلاف لڑنے اور دہشت گردی کی لعنت کو ختم کیا جائے گا۔‘
پیر کو وزیراعظم شہباز شریف نے بھی کہا تھا کہ دہشت گردی کے ناسور کو کچلنے کے لیے تمام وسائل بروئے کار لائیں گے۔
’دہشت گردی کے واقعات کی روک تھام کے لیے صوبائی حکومتیں، وفاق اور تمام ادارے مل کر تمام وسائل بروئے کار لائیں گے اور اس کی بیخ کنی کرنا ہو گی تاکہ پاکستان میں دوبارہ امن لوٹ آئے۔‘
واضح رہے کہ گزشتہ ماہ کالعدم تنظیم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کی جانب سے حکومت کے ساتھ جنگ بندی کا معاہدہ ختم کرنے کے اعلان کے بعد خیبر پختونخوا اور بالخصوص جنوبی اضلاع میں دہشت گردی کے واقعات بڑھ گئے ہیں۔
دوسری جانب دارالحکومت اسلام آباد میں خودکش دھماکے کے بعد اور دہشت گردی کے خدشے کے پیش نظر 25 مختلف مقامات پر عارضی چیک پوسٹیں قائم کی گئی ہیں۔