آج سے چند برس قبل اسلام آباد کی نیب عدالتیں ملک کی مصروف ترین عدالتوں میں شمار ہوتی تھیں جن میں ہر وقت صحافیوں، وکلا ، ملزمان اور نیب اہلکاروں کا جمگھٹا سا لگا رہتا تھا۔
سابق صدور ہوں یا وزرائے اعظم، وزرا ہوں، سرکاری افسران ہوں یا کاروباری شخصیات سب کے کیسز یہاں لگے ہوتے تھے جن کی لمحہ لمحہ کی خبر مقامی میڈیا نشر کر رہا ہوتا تھا۔
تاہم آج کل ان عدالتوں کے احاطے سنسان ہیں اور یہاں کی روایتی چہل پہل ختم ہو چکی ہے۔ جمعرات کو یہاں پر گو ایک کیس کی سماعت تھی مگر نہ کوئی میڈیا کی ڈی ایس این جی، نہ صحافیوں کا جھمگٹا اور نہ ہی بکتر بند گاڑیوں میں پیش ہونے والے ’ہائی پروفائل‘ ملزمان ہی نظر آ رہے تھے۔ عدالتی عملہ بھی فرصت کے لمحات میں ایک دوسرے کے ساتھ بات چیت میں مصروف نظر آ رہا تھا۔
احتساب عدالتوں میں اس خاموشی کی وجہ شاید گزشتہ سال جون میں کی جانے والی نیب ترامیم ہیں۔ ان ترامیم کے باعث تین سو سے زائد نیب ریفرنیسز عدالتوں نے ناقابل سماعت ہونے کی وجہ سے نیب چیئرمین کو واپس بھیج دیے ہیں جن میں سابق وزرائے اعظم نواز شریف، یوسف رضا گیلانی اور شاہد خاقان عباسی کے خلاف کیسز شامل ہیں۔ ان نیب ترامیم کے خلاف پی ٹی آئی نے سپریم کورٹ میں ایک درخواست دائر کر رکھی ہے جو عدالت عظمی میں زیر سماعت ہے۔
واپس کیے گئے کیسز میں وزیراعظم شہباز شریف اور حمزہ شہباز کے خلاف رمضان شوگر ملز ریفرنس، سابق وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف کے خلاف رینٹل پاور کے ریفرنس، سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کے خلاف یو ایس ایف فنڈ ریفرنس شامل ہیں۔
نیب عدالتوں میں چند ہائی پروفائل کیسز باقی
اسلام آباد میں نیب کی تین عدالتیں ہیں جن میں سے آج کل دو فعال ہیں اور ایک میں جج تعینات نہیں۔ اب ان عدالتوں میں اکا دکا ہائی پروفائل کیسز باقی رہ گئے ہیں اور نیب کے ایک اعلیٰ افسر کے مطابق باقی ماندہ کیسز بھی آئندہ چند دنوں تک واپس نیب کو بھیج دیے جائیں گے۔
اہلکار کے مطابق نئی ترامیم کے بعد تین سو سے زائد کیسز احتساب عدالتوں سے ناقابل سماعت ہونے کی بنا پر نیب کو واپس بھیجے جا چکے ہیں جن میں کچھ ہائی پروفائل کیسز بھی ہیں۔
اردو نیوز کو عدالتی ریکارڈ سے معلوم ہوا ہے کہ احتساب عدالت نمبر ایک میں صرف دو نیب کیسز باقی رہ گئے ہیں جن میں ایک توقیر صادق کیس ہے اور دوسرا مضاربہ کیس ہے۔

جبکہ احتساب عدالت نمبر دو میں بھی چیدہ چیدہ کیسز باقی رہ گئے ہیں۔ جمعرات کو بھی احتساب عدالت نے سابق صدر آصف زرداری کے خلاف ٹھٹہ واٹر سپلائی کیس نیب کو واپس بھیج دیا۔
احتساب عدالت کے جج رانا ناصر جاوید نے ٹھٹہ واٹر سپلائی ریفرنس پر محفوظ شدہ فیصلہ سنایا۔ عدالت نے ٹھٹہ واٹر سپلائی ریفرنس چیئرمین نیب کو واپس بھجوا تے ہوئے قرار دیا کہ یہ کیس اب احتساب عدالت کے دائرہ اختیار میں نہیں آتا۔ احتساب عدالت نے ریفرنس متعلقہ فورم کو بھیجنے کا حکم دیا ہے۔
سپریم کورٹ کی جانب سے کیسز کا ریکارڈ طلب
اسی ہفتے سپریم کورٹ نے بھی پی ٹی آئی درخواست کی سماعت کے دوران واپس ہونے والے تمام نیب ریفرنسز کا ریکارڈ عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا تھا۔
چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نیب قانون میں ترامیم کے خلاف پاکستان تحریک انصاف کی درخواست کی سماعت کر رہا ہے۔ پی ٹی آئی کا درخواست میں کہنا ہے کہ رینٹل پاور کیس سمیت بڑے مقدمات ختم کر دیے گئے، حالیہ ترامیم کے ذریعے تیسرے فریق کے مالیاتی فائدے کو نیب کی دسترس سے باہر کر دیا گیا۔
