پاکستان کے وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ ’وزیراعظم نے اجازت دی ہے اور میں نے بھی متعلقہ حکام سے کہا ہے کہ کہ اگر بارڈر سِیل کرنا پڑے تو وہ بھی کریں تاکہ گندم اور فرٹیلائزر وغیرہ باہر نہ جا سکے۔ جو چیزیں یہاں سے سمگل ہو رہی ہیں ان پر کریک ڈاؤن کیا جائے گا۔‘
پیر کو اسلام آباد میں وزیراعظم شہباز شریف کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ ’یہاں سے گندم، فرٹیلائزر اور ڈالرز ایک پڑوسی ملک میں سمگل کیے جا رہے ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’اب ایک مہم کے طور پر کہا جا رہا ہے کہ پاکستان ڈیفالٹ کرنے جا رہا ہے۔ میں یہ کہنا چاہتا ہوں کہ پاکستان ڈیفالٹ نہیں کرے گا۔‘
’2016 میں ہماری حالت کافی بہتر تھی لیکن یہ ملک پر جو قرضہ چھوڑ کر گئے ہیں یہ اس کا نتیجہ ہے۔عمران خان کے دور میں ریکارڈ قرضہ لیا گیا۔ عمران نیازی صاحب آپ ملک کو اس نہج پر چھوڑ کر گئے ہیں۔‘
’عمران خان نے وعدے پورے نہیں کیے۔ وہ جاتے جاتے لینڈ مائنز بچھا کر چلے گئے ہیں۔‘
وزیر اعظم شہباز شریف نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ’جو نئے سپہ سالار آئے ہیں ان کی بڑی پروفیشنل اپروچ ہے۔ مجھے امید ہے کہ یہ اپنے دائرے میں رہتے ہوئے ملک کی بھرپور خدمت کریں گے۔‘
گزشتہ دنوں ایوان صدر میں وزیرخزانہ صدر عارف علوی سے ملاقات کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ’یہ میری اجازت سے ہوئی ہے۔‘
پاکستان افغان کی صورت حال پر میٹنگ بلا رہا ہوں۔ پوری کوشش کریں گے معاملات تو ٹھیک طرح چلایا جائے۔‘
وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ ’یہ قومی مفاد میں ہے کہ ہم آئی ایم ایف کے پروگرام کو جاری رکھیں گے۔ جو بھی بچت ہو گی وہ عوام کو پہنچائی جائے گی۔ ہماری کوشش ہوتی ہے کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمت میں کمی نہ ہو تو اضافہ بھی نہیں کرتے۔‘