سعودی عرب اور چین نے اپنی خارجہ پالیسی کے حصے کے طور پر اپنے تعلقات کو ترجیحی بنیادوں پر آگے بڑھانے اور ترقی پذیر ممالک کے لیے تعاون اور یکجہتی کا ماڈل قائم کرنے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔
سعودی خبر رساں ایجنسی ایس پی اے کے مطابق دونوں ممالک کے سربراہی اجلاس کے بعد جمعے کو مشترکہ اعلامیہ جاری کیا گیا۔
مشترکہ اعلامیے کے مطابق ’دونوں ممالک نے اس بات کا بھی عزم کیا کہ وہ ایک دوسرے کے بنیادی مفادات، خودمختاری اور علاقائی سالمیت کی بھرپور حمایت جاری رکھیں گے۔‘
مزید برآں چین نے سعودی عرب کی سلامتی اور استحکام میں ساتھ دینے کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’مملکت کے اندرونی معاملات میں مداخلت کی کسی بھی کوشش کی مخالفت کی جائے گی۔‘
چینی حکام نے سعودی عرب میں عام شہریوں، نجی املاک کو نشانہ بنانے اور مملکت کے مفادات کے خلاف کسی بھی قسم کے اقدام کو سختی سے رد کیا۔
سعودی عرب اور چین دونوں نے تین دہائیوں سے جاری باہمی تعاون کے فروغ پر اطمینان کا اظہار کیا۔
اسی طرح دونوں ممالک نے تمام شعبوں میں مشترکہ اقدامات جاری رکھنے، جامع سٹریٹجک شراکت داری کے فریم ورک کے اندر تعلقات کو مزید مضبوط کرنے اور انہیں نئی بلندیوں تک لے جانے کی اہمیت پر زور دیا۔
دونوں ممالک نے جنوری 2016 میں صدر شی جن پنگ کے دورہ سعودی عرب، 2017 میں شاہ سلمان کے دورہ چین اور 2019 میں ولی عہد کے دورہ چین کے مثبت اثرات اور ثمرات کو سراہا۔
سعودی عرب اور چین نے ان دوروں کے بعد سامنے آنے والے ثمرات کو سراہتے ہوئے کہا کہ ’ان سے مختلف شعبوں میں تعاون کو فروغ ملا۔‘
سعودی فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز اور چینی صدر جن پنگ نے جمعرات کو دونوں ملکوں کے درمیان مکمل سٹریٹجک شراکت داری کے معاہدے پر دستخط کیے۔
ریاض کے قصر یمامہ میں خادم حرمین شریفین اور چینی صدر کی ملاقات کے موقع پر سعودی ولی عہد و وزیراعظم شہزادہ محمد بن سلمان بھی موجود تھے۔
شاہ سلمان نے چینی صدر اور ان کے ہمراہ آنے والے وفد کو سعودی عرب میں خوش آمدید کہا جب کہ چینی صدر نے مملکت کے دورے پر خوشی کا اظہار کیا۔