بانیٔ پی ٹی آئی کی پیشی والا نیب ترامیم کیس براہِ راست نشر نہ کرنے کا فیصلہ، جسٹس اطہر کا اختلافی نوٹ

سپریم کورٹ آف پاکستان—فائل فوٹو
سپریم کورٹ آف پاکستان—فائل فوٹو

سپریم کورٹ آف پاکستان نے بانیٔ پی ٹی آئی کی پیشی والا نیب ترامیم کیس براہِ راست نشر نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

جسٹس اطہر کا اختلافی نوٹ

جسٹس اطہر من اللّٰہ نے فیصلے سے اختلاف کرتے ہوئے اختلافی نوٹ جاری کر دیا جو 13 صفحات پر مشتمل ہے۔

جسٹس اطہر من اللّٰہ نے اختلافی نوٹ میں کہا ہے کہ بنیادی حقوق کے تحفظ کےلیے سماعت براہِ راست نشر کرنا ضروری ہے، نیب ترامیم کیس پہلے براہِ راست نشر ہو چکا۔

اختلافی نوٹ میں انہوں نے کہا ہے کہ بانیٔ پی ٹی آئی ملک کی بڑی سیاسی جماعت کے سربراہ ہیں، ان کی پیشی کو لائیو دکھانا قانون کی خلاف ورزی نہیں ہے۔

جسٹس اطہر من اللّٰہ نے اپنے اختلافی نوٹ میں کہا ہے کہ پائلٹ پراجیکٹ کی کامیابی کے بعد 184 تین کے تمام مقدمات بینچ ون سے لائیو دکھائے گئے۔

اختلافی نوٹ میں جسٹس اطہر من اللّٰہ کا کہنا ہے کہ نیب ترامیم کیس میں اپیل بھی 184 تین کے کیس کے خلاف ہے۔

جسٹس اطہر من اللّٰہ کا اختلافی نوٹ میں کہنا ہے کہ ذوالفقار علی بھٹو کو جب پھانسی دی گئی وہ عام قیدی نہیں تھے، بینظیر بھٹو اور نواز شریف بھی عام قیدی نہیں تھے۔

اختلافی نوٹ میں کہا گیا ہے کہ سابق وزرائے اعظم کے خلاف نیب اختیار کا غلط استعمال کرتا رہا، سابق وزرائے اعظم کو عوامی نمائندہ ہونے پر تذلیل کا نشانہ بنایا، ہراساں کیا گیا۔

جسٹس اطہر من اللّٰہ کے اختلافی نوٹ میں کہا گیا ہے کہ بانیٔ پی ٹی آئی بھی عام قیدی نہیں، ان کے لاکھوں فالورز ہیں، حالیہ عام انتخابات کے نتائج اس کا ثبوت ہیں، ایس او پیز کا نہ ہونا کیس براہِ راست نشر کرنے میں رکاوٹ نہیں۔

Leave a Comment