امریکہ میں وسط مدتی الیکشن کی پولنگ کے بعد ووٹوں کی گنتی کا عمل جا ری ہے۔
امریکی نیوز چینل سی این این کے مطابق ایوان نمائندگان میں حکمران جماعت ڈیموکریٹس نے اب تک 184 اور رپبلکنز نے 202 سیٹیں حاصل کی ہیں۔
اسی طرح سینیٹ میں ڈیموکریٹس کو اب تک 48 اور رپبلکنز کو 49 سیٹیں ملی ہیں۔
ایوان نمائندگان کی 435 اور سینیٹ کی ایک تہائی سیٹوں پر الیکشن ہوا ہے۔ ایوان میں سادہ اکثریت کے لیے 218 سیٹیں درکار ہوتی ہیں.
ڈیمو کریٹس نے سینیٹ کے لیے پینسلوینیا میں ایک اہم نشست حاصل کی، جبکہ جارجیا، وسکانسن، نیواڈا اور ایریزونا کی اہم سیٹوں کے نتائج ابھی آنا باقی ہیں۔
اگر جارجیا میں رن آف ووٹ ہوتا ہے تو امکان ہے کہ سینیٹ الیکشن کے نتائج کئی دنوں یا ہفتوں تک پارٹی پوزیشن کے حوالے سے واضح نہ ہو سکیں۔
این بی سی کے اندازے کے مطابق رپبلکنز ایوان میں 220 نشستیں لے کر کے اکثریت حاصل کر سکتے ہیں۔
سی این این کے مطابق مہنگائی کے باعث جو بائیڈن کی مقبولیت کم ہوئی ہے۔ انہوں نے ادویات کی قیمتوں میں کمی، ماحول دوست توانائی کے استعمال اور امریکی انفراسٹرکچر کی تعمیر نو جیسے وعدوں کی تکمیل کے لیے کام کیا ہے۔
امریکہ میں وسط مدتی انتخابات کو عام طور پر صدارتی مدت کے پہلے دو سالوں پر ہونے والا ریفرنڈم سمجھا جاتا ہے، جس میں اقتدار میں پارٹی اکثر شکست کھاتی ہے۔

امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا ہے کہ رپبلکنز کی جیت سے ملک میں جمہوریت کمزور ہونے کا خدشہ ہے۔
گزشتہ روز ریاست میری لینڈ میں اپنے حامیوں کی ایک ریلی سے خطاب میں صدر بائیڈن کا کہنا تھا کہ ’ہم جانتے ہیں کہ ہماری جمہوریت خطرے میں ہے اور ہم یہ بھی جانتے ہیں کہ یہی وقت ہے جب آپ نے اس کو بچانا ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’ہم اس وقت میں کامیاب ٹھہریں گے۔‘