ترکی کے شہر استنبول کے ایک مشہور سیاحتی علاقے میں اتوار کو ہونے والے دھماکے میں چھ افراد ہلاک جبکہ 81 زخمی ہو گئے ہیں۔
عرب نیوز کے مطابق سوشل میڈیا پر پوسٹ کی گئی ویڈیوز میں شام چار بجکر 20 منٹ پر ہونے والے دھماکے کے بعد شہر کی مصروف استقلال سٹریٹ میں لاشیں زمین پر دکھائی دے رہی ہیں۔
سوشل میڈیا پر پوسٹ کی گئی ویڈیوز میں مقامی وقت شام 4 بج کر 20 منٹ پر ہونے والے دھماکے کے بعد شہر کی مصروف استقلال گلی میں لاشیں زمین پر پڑی دکھائی دے رہی ہیں۔
سرکاری ایجنسی انادولو کے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر بتایا گیا ہے کہ پیر کو کئی گھنٹے گزرنے کے بعد ترکی کے وزیر داخلہ سلیمان سویلو نے مشتبہ حملہ آور کی گرفتاری کا اعلان کیا۔
ترک صدر رجب طیب اردوغان نے ہلاکتوں کی تصدیق کرتے ہوئے دھماکے کو ’گھناؤنا حملہ‘ قرار دیا۔
بالی میں جی 20 سربراہی اجلاس کے لیے روانگی سے قبل خطاب کرتے ہوئے رجب طیب اردوغان نے کہا کہ ’ہماری قوم کو اس بات کو یقینی بنانا چاہیے کہ استقلال سٹریٹ پر ہونے والے واقعے کے مرتکب افراد کو سزا دی جائے جس کے وہ مستحق ہیں۔‘

اگرچہ فوری طور پر دہشت گردانہ حملے کی تصدیق نہیں کی گئی تاہم ترک صدر کا کہنا ہے کہ ایسا ممکن ہے۔ انہوں نے عندیہ دیا کہ اس حملےمیں ایک خاتون ملوث ہو سکتی ہیں۔
سی سی ٹی وی فوٹیج میں ایک خاتون کو استقلال سٹریٹ پر ایک بینچ پر بیگ چھوڑتے ہوئے دیکھا گیا۔ ترک میڈیا کے مطابق تقسیم سکوائر کے قریب فائرنگ کی آوازیں سنائی دیں۔
ترکی کی انسداد دہشت گردی اور کرائم سین کی تحقیقاتی ٹیمیں فوری طور پر جائے وقوعہ پر پہنچ گئیں اور علاقے کو گھیرے میں لے لیا۔
سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر جعلی فوٹیج پوسٹ کیے جانے کے بعد ترکی کے میڈیا واچ ڈاگ نے دھماکے کے آس پاس کے علاقے میں نشریات پر پابندی عائد کر دی ہے۔ سماجی رابطوں کی ویب سائٹس ٹوئٹر، یوٹیوب، انسٹاگرام اور فیس بک پر بھی لگائی گئیں۔
دھماکہ ایک مسجد کے قریب اور فرانسیسی قونصل خانے سے 300 میٹر کے فاصلے پر ہوا۔
دیگر ممالک کے قونصل خانے بھی استقلال سٹریٹ پر واقع ہیں جہاں کئی دہشتگردانہ حملے ہو چکے ہیں۔

اتوار کا دھماکہ دسمبر 2016 کے بعد سب سے مہلک تھا۔
القاعدہ، داعش اور کردستان ورکرز پارٹی (پی کے کے) نے ترکی میں حالیہ دہشت گردانہ حملوں کی ذمہ داری قبول کی ہے۔
ترکی میں القاعدہ نے نومبر 2003 میں اسی ضلع میں دو الگ الگ خودکش بم دھماکے کیے تھے جن میں 60 سے زائد افراد ہلاک اور 650 زخمی ہوئے تھے۔اس سے ایک ہفتہ قبل دو عبادت گاہوں پر حملہ کیا تھا۔
2016 میں داعش کے ایک رکن نے اسرائیلی سیاحوں کے گروپ کو نشانہ بنایا جس میں پانچ افراد ہلاک اور 36 زخمی ہوئے۔
دسمبر 2016 میں استنبول کے ایک مصروف سٹیڈیم کے باہر بم حملوں میں 38 افراد ہلاک اور 166 زخمی ہوئے۔
ابھی تک کسی گروپ نے اتوار کے دھماکے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔