پاکستان کے 29 نومبر کو ریٹائر ہونے والے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے الوداعی دوروں کا آغاز کر دیا ہے ۔
جمعرات کے روز افواج پاکستان کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر نے فوجی سربراہ کے الوداعی دوروں کی تصدیق کی۔
آئی ایس پی آر کے بیان کے مطابق ’آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے مختلف فارمیشنز کے الوداعی دوروں کے ایک حصے کے طور پر سیالکوٹ اور منگلا گیریژن کا دورہ کیا۔‘
آرمی چیف نے دونوں مقامات پر افسران اور جوانوں سے ملاقات کی اور فوجی جوانوں سے خطاب بھی کیا۔
جنرل قمر جاوید باوجوہ نے مختلف آپریشنز، تربیت اور قدرتی آفات کے دوران بہترین کارکردگی پر فوج کی فارمیشنز کی خدمات کو سراہا۔
انہوں نے فوجیوں کو مشورہ دیا کہ حالات جیسے بھی ہوں وہ اسی جذبے اور عزم کے ساتھ قوم کی خدمت کرتے رہیں۔
قبل ازیں سیالکوٹ پہنچنے پر آرمی چیف کا استقبال لیفٹیننٹ جنرل محمد عامر اور لیفٹیننٹ جنرل ایمن بلال صفدر نے منگلا گیریژن پر کیا۔
یاد رہے کہ آرمی چیف اپنی چھ سالہ مدت پوری کرنے کے بعد اس ماہ کے آخر میں ریٹائر ہو رہے ہیں۔
اس سے قبل اپریل میں ایک نیوز بریفنگ میں افواج پاکستان کے ترجمان لیفٹیننٹ جنرل بابر افتخار نے کہا تھا کہ ’آرمی چیف اپنی مدت ملازمت پوری ہونے پر ریٹائر ہو جائیں گے اور انہیں ملازمت میں توسیع دی بھی گئی تو قبول نہیں کریں گے۔‘
یاد رہے کہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے فوج کی کمان نومبر 2016 میں سنبھالی تھی جب انہیں اس وقت کے وزیراعظم اور مسلم لیگ ن کے قائد میاں نواز شریف نے پاک فوج کی سربراہی کے لیے تعینات کیا تھا۔ جنرل قمر باجوہ نے فوج کی کمان جنرل راحیل شریف کے بعد حاصل کی تھی۔
تین سال بعد جب جنرل باجوہ کی ریٹائرمنٹ میں ابھی تین ماہ رہتے تھے تو اگست 2019 میں اس وقت کے وزیراعظم عمران خان نے جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدتِ ملازمت میں تین سال کی توسیع کا اعلان کر دیا تھا۔
اس وقت وزیراعظم ہاؤس سے جاری ہونے والے اعلامیہ میں کہا گیا تھا کہ آرمی چیف کی ملازمت میں توسیع کا فیصلہ خطے میں سکیورٹی کی صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے کیا گیا ہے۔
جنرل قمر جاوید باجوہ نے 24 اکتوبر سنہ 1980 میں فوج میں کمیشن حاصل کیا تھا۔