وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف کہتا ہے کہ پہلے شرائط پوری کریں اس کے بعد معاہدہ ہو گا۔
سنیچر کو فیصل آباد میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سابق وزیراعظم عمران خان نے ’آئی ایم ایف سے معاہدہ کیا اور پھر اسے توڑ دیا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’اب آئی ایم ایف نے کہا ہے کہ ہمیں اس بات سے کوئی غرض نہیں ہے کہ اس وقت وزیراعظم کون تھا اور اب کون ہے۔ ہمیں یہ علم ہے کہ پاکستان کے وزیراعظم نے ہمارے ساتھ معاہدے پر عمل نہیں کیا۔‘
’آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ اس وقت کے وزیراعظم نے ہمارے ساتھ تیل کی قیمتیں بڑھانے کا وعدہ کیا اور اس نے انہیں کم کیا۔‘
وزیر داخلہ کے مطابق ’جب اس (عمران خان) نے دیکھا کہ اس کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک منظور ہو رہی ہے تو اس نے فوری طور پر قیمتیں کم کی تھیں۔‘
رانا ثنا اللہ نے کہا کہ ’اب وہ (آئی ایم ایف) کہتے ہیں کہ پہلے آپ ہر شرط پوری کریں اور بعد میں ہم آپ کی مدد کریں گے۔ دوست ممالک بھی کہتے ہیں کہ آپ پہلے آئی ایم ایف سے معاہدہ کریں تو اس کے بعد ہم آپ کی مدد کر سکتے ہیں۔‘
وفاقی وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ ’اگر ہم آئی ایم ایف سے معاہدہ کرتے ہیں تو اس کا پیڑولیم کی قیمتوں پر اثر پڑتا ہے۔ دوسری چیزوں پر اثر پڑتا ہے۔ گیس کی قیمت بڑھتی ہے، اور پھر مہنگائی بڑھتی ہے۔‘
’مہنگائی کا کلچر بھی ایسا ہے کہ جب پیٹرول کی قیمت بڑھتی تو یہ بھی بڑھ جاتی ہے، لیکن جب کم ہوتی ہے تو مہنگائی کم نہیں ہوتی۔ اس مشکل صورتحال سے حکومت دوچار ہے۔‘
دوسری طرف وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ اُن کی عالمی مالیاتی فنڈ کی منیجنگ ڈائریکٹر سے بات چیت ہوئی ہے، آئی ایم ایف کا وفد جلد پاکستان کا دورہ کرے گا۔
